Karachi   ->   Sweden   ->   Karachi, again   ->   Dubai   ->   Bahrain   ->   Karachi, once more   ->   London and Leeds

Friday, February 29, 2008

Imam Ali (alayhis salam)'s Advice to His Son

Nahjul Balagha (The Peak of Eloquence) was translated into Urdu by Mufti Jaffer Hussain. In Pakistan, it's published by Imamia Publications, Lahore. However, the Urdu print is still handwritten and not typed. I am thankful to Faeza Rizvi for helping me out in typing Imam Ali (alayehis salam)'s wasiyat in Unicode. The same can be found in English here. I am putting an initial part of the advice below. Please install Nafees Web Naskh for better rendering of the text. You can also get the complete document from here.


صفین سے پلٹتے ہوئے جب مقام حاظرین میں منزل کی تو امام حسن علیہ السلام کے لیے یہ وصیّت نامہ تحریر فرمایا:

یہ وصیّت ہے اس باپ کی جو فنا ہونے والا، اور زمانہ کی چیرہ دستیوں کا اقرار کرنے والا ہے۔ جس کی عمر پیٹھ پھرائے ہوئے ہے- اور جو زمانہ کی سختیوں سے لاچار ہے اور دنیا کی برائیوں کو محسوس کرچکا ہے، اور مرنے والوں کے گھروں میں مقیم اور کل کو یہاں سے رخت سفر باندھ لینے والا ہے- اس بیٹے کے نام جو نہ ملنے والی بات کا آرزو مند، جادہ عدم کا راہ سپار، بیماریوں کا ہدف، زمانہ کے ہاتھ گروی، مصیبتوں کا نشانہ، دنیا کا پابند، اور اس کی فریب کاریوں کا تاجر، موت کا قرض دار، اجل کا قیدی، غموں کا حلیف، حزن و ملال کا ساتھی، آفتوں میں مبتلا، نفس سے عاجز اور مرنے والوں کا جانشین ہے۔

بعدہ، تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ میں نے دنیا کی رو گردانی، زمانہ کی منہ زوری اور آخرت کی پیش قدمی سے جو حقیقت پہچانی ہے وہ اس امر کے لیے کافی ہے کہ مجھے دوسرے تذکروں اور اپنی فکر کے علاوہ دوسری کوئی فکر نہ ہو مگر اسی وقت جب کہ دوسروں کے فکرواندیشہ کو چھوڑ کر میں اپنی ہی دھن میں کھویا ہوا تھا اور میری عقل و بصیرت نے مجھے خواہشوں سے منحرف و روگردان کر دیا اور میرا معاملہ کھل کر میرے سامنے آ گیا، اور مجھے واقعی حقیقت اور بےلاگ صداقت تک پہنچا دیا۔

میں نے دیکھا کہ تم میرا ہی ایک ٹکڑا ھو، بلکہ جو میں ہوں وہی تم ہو، یہاں تک کہ اگر تم پر کوئی آفت آئے تو گویا مجھ پر آئی ہے۔اور تمہیں موت آئے تو گویا مجھے آئی ہے۔ اس سے مجھے تمہارا اتنا ہی خیال ہوا، جتنا اپنا ہو سکتا ہے۔ لہذا میں نے یہ وصیّت نامہ تمہاری رہنمائی میں اسے معیّن سمجھتے ہوئے تحریر کیا ہے خواہ اس کے بعد میں زندہ رہوں، یا دنیا سے اٹھ جاوں۔

No comments:

Post a Comment