یوں تو میرے دوستوں کی تعداد اب اتنی بڑھ چکی ہے کہ میری یاداشت کا ایک خاصہ حصہ صرف ان کے ناموں پر مشتمل ہے، مگر ان دوستوں میں مرزا کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ مرزا کی خصوصیت یہ ہے کہ میں اس سے نو سال سے واقف ہوں مگر جاننے کا دعوی میں اب بھی نہیں کر سکتا۔ شاید مرزا کو خود بھی علم نہیں ہے کہ وہ ایسا کیوں ہے۔
حال ہی میں مرزا اور میری بات چیت ایم۔ایس۔این پر ہوئی۔ وہ کراچی میں اور میں سویڈن میں تھا۔
مرزا: علی بھائی ! میں نے مو بائل فون لے لیا ہے۔
میں: کیا بات ہے! مبارک ہو۔
مرزا: انٹرنیشنل رومنگ ہے۔
میں: ہوں۔
مرزا: کمپنی کے خرچے پہ۔
میں: ہوں۔
اس کے بعد مرزا نے مجھے اپنا کراچی کا نمبر دیا اور میں چونکہ فارغ تھا، میں نے اسی وقت اس کو کال کیا۔ خیر اسے حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔ تھوڑی دیر بعد ہم پھر چیٹ پر تھے۔
مرزا: علی بھائی ایک بات بتائیں۔
میں: پوچھو؟
مرزا: یہ میرے پاس انٹرنیشنل رومنگ ہے، صرف اس لیے ہماری بات ہو سکی ہے نا؟
حال ہی میں مرزا اور میری بات چیت ایم۔ایس۔این پر ہوئی۔ وہ کراچی میں اور میں سویڈن میں تھا۔
مرزا: علی بھائی ! میں نے مو بائل فون لے لیا ہے۔
میں: کیا بات ہے! مبارک ہو۔
مرزا: انٹرنیشنل رومنگ ہے۔
میں: ہوں۔
مرزا: کمپنی کے خرچے پہ۔
میں: ہوں۔
اس کے بعد مرزا نے مجھے اپنا کراچی کا نمبر دیا اور میں چونکہ فارغ تھا، میں نے اسی وقت اس کو کال کیا۔ خیر اسے حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔ تھوڑی دیر بعد ہم پھر چیٹ پر تھے۔
مرزا: علی بھائی ایک بات بتائیں۔
میں: پوچھو؟
مرزا: یہ میرے پاس انٹرنیشنل رومنگ ہے، صرف اس لیے ہماری بات ہو سکی ہے نا؟
No comments:
Post a Comment